"اے ابن آدم! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے"

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 52 🔲

  

"اے ابن آدم! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے"


 اے ابن آدم ! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے،ہوگاوہی جو میری چاہت ہے، اگر تواپنی چاہت کو تابع کردے اس کے جو میری چاہت ہے تو تیری چاہت بھی پوری کردوں گا، اور بہرحال ہونا تووہی ہے جو میری چاہت ہے،اگر تو نے وہ نہ کیا جو میری چاہت ہے تو تجھے تیری چاہت میں تھکادوں گا،اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔


▪️مذکورہ روایت کو حکیم ترمذی ؒ نے ’’نوادرالأصول‘‘[1]میں حضرت حسن بصری ؒ کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے،آپ لکھتے ہیں:


’’حدثنا عمر بن أبی عمر، قال: حدثنا عبدالوهاب بن نافع، عن مبارک بن فَضَالَة، عن الحسن قال: قال الله تبارک و تعالى: یا داود ! تريد و أريد، و يكون ما أريد، فإذا أردت ما أريد، كفيتك ما تريد و يكون ما أريد، و إذا أردت غير ما أريد، عَنَيْتُك فيما تريد و يكون ما أريد‘‘.


ترجمہ:  اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے داؤد ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے،ہوگاوہی جو میری چاہت ہے، اگر تواپنی چاہت کو تابع کردے اس کے جو میری چاہت ہے تو تیری چاہت بھی پوری کردوں گا،اور بہرحال ہونا تووہی ہے جو میری چاہت ہے،اگر تو نے وہ نہ کیا جو میری چاہت ہے تو تجھے تیری چاہت میں تھکادوں گا،اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔


▪️علامہ اسماعیل استنبولی ؒ نے ’’تفسير روح البيان‘‘[2] میں اس روایت کوبعض کتب الہیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے، ملاحظہ ہو:


’’أن في بعض الكتب الإلهية: عبدي تريد وأريد ولا يكون إلا ما أريد، فإن رضيت بما أريد كفيتك ما تريد، وإن لم ترض بما أريد أبقيتك فيما تريد، ثم لا يكون إلا ما أريد ‘‘.


بعض کتب الہیہ میں ہے ...

 اس کے بعد یہی روایت ذکر کی ۔


🔎مذکورہ روایت تلاش کے باوجود مرفوعاً کہیں نہیں مل سکی،لہذا اس روایت کو آپﷺ کی طرف انتساب کر کے بیان کرنا درست نہیں ہے،البتہ بظاہر اسرائیلی روایت ہونے کی بناء پر اسے اسرائیلی روایت کہہ کر بیان کرنے میں حرج نہیں ہے۔


📚 حوالہ جات

[1]  نوادر الأصول في أحاديث الرسول:۱/ ۵۱۲، رقم:۷۳۹، إسماعیل إبراهیم متولی عوض، مکتبة الإمام البخاری – مصر، ط:۱۴۲۹ هـ .


[2]  تفسير روح البيان:۹/ ۴۶۴، مطبعة عثمانیه –  إستانبول، ط:۱۳۳۱ هـ .


(غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 386)

〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

Comments