Posts

مسجد میں دنیا کی باتیں کرنے سے چالیس دن کےاعمال ضائع ہوجاتے ہیں

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 70 🔲            مسجد میں دنیا کی باتیں کرنے سے چالیس دن کےاعمال ضائع ہوجاتے ہیں روایت:  ’’نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مسجد میں دنیا کی بات کرتا ہے،اس کےچالیس (۴۰)دن کے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں‘‘۔ ▪️مذکورہ روایت ہمیں سنداً کہیں نہیں مل سکی، البتہ حافظ صغانی ؒ نے اس روایت کو ’’الموضوعات‘‘ میں بلاسند اس طرح تحریر کیا ہے: ’’من تكلم بكلام الدنيا في المسجد أحبط الله تعالى أعماله أربعين سنة‘‘[1] . جوشخص مسجد میں دنیا کی بات کرتاہے اللہ تعالی اس کے چالیس سال کے اعمال ضائع کردیتا ہے۔ روایت پر ائمہ کا کلام حافظ صغانی ؒ فرماتے ہیں: ’’موضوع‘‘[2] .یہ من گھڑت ہے۔ ملاعلی قاری ؒ فرماتے ہیں: ’’قال الصغاني: موضوع، وهو كذلك لأنه باطل مبنًى ومعنًى‘‘[3].صغانیl فرماتے ہیں کہ یہ موضوع ہے،(ملاعلی قاریl فرماتے ہیں)اور یہ اسی طرح ہے،کیونکہ یہ الفاظ ومعنی کے اعتبار سے باطل ہے۔ علامہ طاہر پٹنی ؒ نے حافظ صغانی ؒ کے کلام پر اكتفاء کیا ہے[4]۔ علامہ محمدبن خلیل قاوقجی ؒ فرماتے ہیں: ’’موضوع‘‘[5] . یہ من گھڑت ہے۔ ✍️ روایت کا حکم مذکورہ روایت کو حافظ صغانی ؒ ،ملاعلی قاری ؒ اورعلامہ قاوقجی

سلیمان علیہ السلام نے مخلوقات کی ضیافت کے لئےکھانا تیار کیا جسے ایک ہی مچھلی کھا گئی۔

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 69 🔲             سلیمان علیہ السلام نے مخلوقات کی ضیافت کے لئےکھانا تیار کیا جسے ایک ہی مچھلی کھا گئی۔ ▪️شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی ؒ نے ’’نفحة العرب‘‘[1] میں مذکورہ روایت کوعبدالرحمن بن سلام المقرئ کے حوالے سے اس طرح ذکرکیا ہے: ترجمہ:  شیخ عبدالرحمن بن سلام مقرئ ؒ کتاب ’’العقائد‘‘ میں نقل کرتے ہیں کہ جب حضرت سلیمان علیہ السلام  نے یہ دیکھا کہ اللہ تعالی نےان کو دنیا میں وسعت دی ہے اور تمام چیزیں ان کے قبضے میں آگئی ہیں،تو انہوں نے کہا: اے میرے رب! اگر تو اجازت دے تو میں تیری تمام مخلوقات کو ایک سال تک کھانا کھلاؤں ؟اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ آپ اس کی قدرت نہیں رکھتے،حضرت سلیمان علیہ السلام  نے کہا: اے میرے رب! ایک ہفتہ کی،اللہ تعالیٰ نے کہا:آپ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتے،حضرت سلیمان علیہ السلام نےکہا: اے میرے رب ! ایک دن کی،اللہ تعالی نے کہا: آپ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتے،سلیمان علیہ السلام نے کہا: ایک وقت کے کھانے کی،اللہ تعالی نے اس کی اجازت دے دی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے انسان وجنات کو حکم دیاکہ زمین میں جتنی گائے اور بکریاں ہیں

بیل کے سینگ ہلنے سے زمین میں زلزلہ آجاتا ہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 68 🔲             بیل کے سینگ ہلنے سے زمین میں زلزلہ آجاتا ہے ’’زمین ایک چٹان پر رکھی ہوئی ہے اور وہ چٹان بیل کےسینگ پر ہے، جب بیل اپنے سینگ کو حرکت دیتا ہے تو زمین ہلتی ہے اس سے زلزلہ آجاتا ہے‘‘۔ ▪️مذکورہ روایت ہمیں سنداً کہیں نہیں مل سکی،البتہ علامہ ابن قیم جوزیہ ؒ نے ’’المنار المنيف في الصحيح و الضعيف‘‘[1]میں بلا سند اس طرح ذکر کیا ہے: ’’ومن هذا حديث: إن الأرض على صخرة، والصخرة على قرن ثور، فإذاحرك الثور قرنه تحركت الصخرة، فتحركت الأرض، وهي الزلزلة‘‘. ان [من گھڑت روایات ] میں سے ایک یہ روایت ہےکہ زمین ایک چٹان پر رکھی ہے اور وہ چٹان ایک بیل کے سینگ پر ہے،جب بیل اپنے سینگ کوحرکت دیتا ہے تو چٹان حرکت کرتی ہے،(اس کی وجہ سے) زمین حرکت کرتی ہےاور یہی زلزلہ ہے۔ ▪️روایت پر ائمہ کا کلام علامہ ابن قیم ؒ مذکورہ روایت لکھنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’والعجب من مسود كتبه بهذه الهَذَيَانَات‘‘. تعجب ہے اس شخص پر جس نے اپنی کتابوں میں یہ فضولیا ت لکھیں ہیں۔ علامہ قاوقجی ؒ فرماتے ہیں: ’’موضوع، لكن أخرج نحوه ابن أبي الدنيا وأبو الشيخ من قول ابن عباس‘‘.[2] یہ من گھڑت ہے،ال

آپﷺ کا طبیب کویہ فرمانا: ہم ایسی قوم ہیں جوسخت بھوک کے علاوہ نہیں کھاتے، اور جب کھاتے ہیں تو پیٹ بھر کر نہیں کھاتے.

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 67 🔲            آپﷺ کا طبیب کویہ فرمانا: ہم ایسی قوم ہیں جوسخت بھوک کے علاوہ نہیں کھاتے، اور جب کھاتے ہیں تو پیٹ بھر کر نہیں کھاتے. ▪️روایت:  ’’نبی اکرمﷺ کے عہد میں مدینہ طیبہ میں ایک طبیب آیا، اس نے آپﷺ کی اجازت سے وہاں اپنا مطب کھولا،کئی دن ہوگئے اور کوئی بھی اس کے پاس علاج کے لئے نہیں آیا،اس طبیب نے کسی سے اس بات کی شکایت کی اور اس کی وجہ پوچھی تو طبیب سے کہاگیا: ہم ایسی قوم ہیں جوسخت بھوک کے علاوہ نہیں کھاتے ،اور جب کھاتے ہیں تو پیٹ بھر کر نہیں کھاتے،اس طبیب نے یہ بات سن کہا: ایسی قوم کبھی بیمار نہیں ہوگی ،اور وہاں سے چلا گیا ‘‘۔ 🔍مذکورہ روایت ہمیں تلاش کے باوجود سنداً کہیں نہیں مل سکی،البتہ علامہ علی بن برہان الدین حلبی ؒ نے اس کے ہم معنی ایک روایت ’’السيرة الحلبية‘‘[1] میں مرفوعاً بلاسند اس طرح لکھی ہے: ’’وقد قال بعضهم: إن المَقُوقِس أرسل مع الهدية طبيبا، فقال له النبي: ارجع إلى أهلك، نحن قوم لا نأكل حتى نجوع، وإذا أكلنا لا نشبع‘‘ .  بعض لوگوں نے کہاہے کہ مَقُوقِس نے آپﷺ کے پاس ہدایا کے ساتھ ایک طبیب بھی بھیجا، نبی ﷺنے اس سے کہا: اپنے اہل کی

تمام تر دین ادب ہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 66 🔲           تمام تر دین،ادب ہے روایت: ’’نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’الدین کله أدب‘‘ تمام تر دین، ادب ہے‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود مذکورہ روایات سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ نوٹ:  مذکورہ قول’’الدین کله أدب‘‘.اگر ائمہ میں سے کسی کا قول ہو تو ہم نے اس سے تعرض نہیں کیا۔ ہماری تحقیق مذکورہ جملہ بحیثیت حدیث نبویﷺ کے تناظر میں ہے۔ (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 404) ◾ادب کی اہمیت پر اقوال  اَلْأَدَبُ ھُوَ الدِّینُ کُلُّہٗ۔[1] ’’سارے کا سارا دِین ہی ادب ہے۔‘‘ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: مَنْ تَھَاوَنَ بَالْأَدَبِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ السُّنَنِ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالسُّنَنِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ الْفَرَائِضِ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالْفَرَائِضِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ الْمَعْرِفَۃِ۔[2] ’’جو شخص ادب کو کم تر سمجھتا ہے اسے سنتوں سے محرومی کی سزا

آپﷺ کا ابوبکر صدیق ؓ کو یہ کہنا: جومیرا کام ہے وہ تمہارا کام ہے

🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 65 🔲          آپﷺ کا ابوبکر صدیق ؓ کو یہ کہنا: جومیرا کام ہے وہ تمہارا کام ہے  ’’حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب ایمان لے آئے تو آپﷺ کے پاس تشریف لائے اورکہا:اے اللہ کے رسول !اب میرا کیا کام ہے ؟آپﷺ نے فرمایا: جومیرا کام ہے وہ ہی تمہارا کام ہے (یعنی کلمہ کی دعوت دو)‘‘۔ ✍️حکم  تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں ملی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ ▪️حضرت ابوبکر ؓ کا اسلام لانے کے بعد لوگوں کودعوت دینا اس روایت سے معلوم ہوتا ہے، جسے فضائل کے باب میں بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے: حافظ بیہقی ؒ ’’دلائل النبوة‘‘[1] میں روایت نقل کرتے ہیں: ’’وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ قال: حدثنا أبو العباس هو الأصم، قال: حدثنا أحمد بن عبد الجبار، قال: حدثنا يونس بن بكير، عن ابن إسحاق قال: كان أول من اتبع رسول الله صلى الله عليه وسلم خديجة بنت خويلد زوجته، ثم كان أول ذكر آمن به علي بن أبي طالب، وهو يومئذ ا

ایک بوڑھی عورت کا آپﷺ کے اخلاق سے متاثر ہوکر ایمان لانا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 64 🔲         ایک ضعیفہ کا آپﷺ کے اخلاق سے متاثر ہوکر ایمان لانا ▪️واقعہ: ’’ مکہ مکرمہ میں ایک بوڑھی عورت رہتی تھی اس نے سنا کہ بنی ہاشم کے گھر میں ایک شخص نے نبوت کادعوی کیا ہے،اور وہ ایسا جادوگر ہے کہ لوگوں کو ان کے آباءو اجداد کے دین سے پھیر دیتا ہے،اس نےجب یہ چرچا بہت زیادہ سنا تو ایک دن سوچا کہ میں مکہ سےکہیں دور جا کر رہائش اختیار کرلوں، تا کہ کہیں میں بھی اپنے آبا ءکے دین سے نہ پھر جاؤں،اس نے اپنا سامان باندھااور گھر سے نکل پڑی،سامان وزنی تھا اسے اٹھانے میں مشکل ہورہی تھی، آپﷺ اس راستے سے گذر رہے تھے، آپﷺ نے جب ایک بوڑھی کو سامان اٹھاتے دیکھا تو آگے بڑھے اور اس کا سامان اٹھا لیا اور اس سے پوچھا کہ کہاں جانا ہے ؟اس نے کہا: جنگل میں لے چلو،وہاں جا کر اس نے ایک جگہ اپنا سامان رکھوایا،آپﷺ نے اس پوچھا کہ وہ اس جنگل میں کیا کرنے آئی ہے؟ اس نے ساری با ت بتا دی،آپ ﷺ نے اس کہا کہ وہ نبی میں ہی ہوں،بوڑھی عورت آپ ﷺ کے اخلاق دیکھ کر حیران ہوئی اور سوچنے لگی کہ اتنے عمدہ اخلاق والا شخص جادو گر کیسے ہوسکتا ہے اور وہ مسلمان ہوگئی‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلا