آپﷺ کا ابوبکر صدیق ؓ کو یہ کہنا: جومیرا کام ہے وہ تمہارا کام ہے

🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 65 🔲

        

آپﷺ کا ابوبکر صدیق ؓ کو یہ کہنا: جومیرا کام ہے وہ تمہارا کام ہے


 ’’حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب ایمان لے آئے تو آپﷺ کے پاس تشریف لائے اورکہا:اے اللہ کے رسول !اب میرا کیا کام ہے ؟آپﷺ نے فرمایا: جومیرا کام ہے وہ ہی تمہارا کام ہے (یعنی کلمہ کی دعوت دو)‘‘۔


✍️حکم

 تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں ملی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔


▪️حضرت ابوبکر ؓ کا اسلام لانے کے بعد لوگوں کودعوت دینا اس روایت سے معلوم ہوتا ہے، جسے فضائل کے باب میں بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے:


حافظ بیہقی ؒ ’’دلائل النبوة‘‘[1] میں روایت نقل کرتے ہیں:


’’وأخبرنا أبو عبد الله الحافظ قال: حدثنا أبو العباس هو الأصم، قال: حدثنا أحمد بن عبد الجبار، قال: حدثنا يونس بن بكير، عن ابن إسحاق قال: كان أول من اتبع رسول الله صلى الله عليه وسلم خديجة بنت خويلد زوجته، ثم كان أول ذكر آمن به علي بن أبي طالب، وهو يومئذ ابن عشر سنين، ثم زيد بن حارثة، ثم أبو بكر الصديق، فلما أسلم أبو بكر أظهر إسلامه ودعا إلى الله ورسوله، وكان أبو بكر رجلا مألفا لقومه محببا سهلا، وكان أنسب قريش لقريش، وأعلم قريش بما كان فيها من خير وشر، وكان رجلا تاجرا ذا خلق ومعروف، وكان جل قومه يأتونه ويألفونه لغير واحد من الأمر لعلمه وتجارته وحسن مجالسته، فجعل يدعو إلى الإسلام من وثق به من قومه، من يغشاه ويجلس إليه.

 فأسلم على يديه فيما بلغني: الزبير بن العوام، وعثمان بن عفان، وطلحة بن عبيد الله، وسعد، وعبد الرحمن بن عوف، فانطلقوا حتى أتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعهم أبو بكر، فعرض عليهم الإسلام، وقرأ عليهم القرآن، وأنبأهم بحق الإسلام، وبما وعدهم الله من الكرامة فآمنوا وأصبحوا مقرين بحق الإسلام، فكان هؤلاء النفر الثمانية الذين سبقوا إلى الإسلام، فصلوا وصدقوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وآمنوا بما جاء من عند الله‘‘.


محمد بن اسحاق فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر سب سے پہلے آپ کی زوجہ محترمہ خدیجہ بنت خویلد  ؓ ایمان لائیں،پھر مَردوں میں علی بن ابی طالب  ؓ ایمان لائے جبکہ وہ دس سال کے تھے،پھر زیدبن حارثہ  ؓ اور پھرابوبکر صدیق  ؓ ایمان لائے،جب ابوبکر ؓ ایمان لائےتو انہوں نے اپنے اسلام کوظاہر کیااور اللہ ورسول کی طرف لوگوں کو بلایا،ابوبکر ؓ اپنی قوم کے ملجاوماوی،ان سے محبت کرنے والے،نرم مزاج،اورقریش کے نسب کوبہت جاننے والےتھے،ان کے اچھے برے کو جاننے والے تھے،آپ ایک تاجر،اچھے اخلاق وبھلائی کے حامل شخص تھے،ان کی قوم کےبہت سے لوگ ان کے پاس آتےتھے اور بہت سے معاملات میں ان کی تجارت،اچھی بیٹھک کی وجہ سےان سے الفت رکھتے تھے،حضر ت ابوبکر ؓ اپنی قوم میں سے جس پر بھروسہ ہوتا انہیں اسلام کی طرف بلاتے،جو ان کے پاس کثرت آتے اور ساتھ بیٹھتے تھے۔


(راوی کہتے ہیں)مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ان کے ہاتھ پر یہ لوگ اسلام لائے ہیں: زبیر بن عوام  ؓ،عثمان بن عفان ؓ،طلحہ بن عبیداللہ ؓ،سعد ؓ اور عبدالرحمن بن عوف ؓ ،یہ لوگ حضرت ابو بکر ؓ کے ساتھ آپﷺ کے پاس آئے،آپﷺ نے ان کےسامنےقرآن پڑھا،ان پر اسلام پیش کیا،انہیں اسلام کی حقانیت کی خبردی، اور انہیں بتایاکہ اللہ نے ان سےشرف وکرامت کا وعدہ کررکھا ہے،یہ لوگ ایمان لے آئے اور اسلام کی حقانیت کا اقرار کرنے والے ہوگئے،یہ آٹھ افراد کی جماعت تھی جنہوں نے اسلام لانے میں سبقت کی،انہوں نے نماز اداکی اور آپ ﷺ کی تصدیق کی، اور جو کچھ آپﷺ اللہ کے پاس سے لائے تھےاس پر ایمان لے آئے۔


حوالہ جات

[1] دلائل النبوة: باب من تقدم إسلامه من الصحابة، ۲/ ۱۶۵، ت: عبد المعطی قلعجی، دارالکتب العلمیة- بیروت، ط:۱۴۰۸ هـ. .


(غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 401) 

Comments