Posts

Showing posts from June, 2022

ایک عورت کا آپﷺ پر کچرا پھینکنا اور راستے میں کانٹے بچھانا

🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 63 🔲         ایک عورت کا آپﷺ پر کچرا پھینکنا اور راستے میں کانٹے بچھانا ایک عورت آپ ﷺ کےراستے میں کانٹے بچھادیتی تھی اور جب آپﷺ گزرتے توآپﷺ پر کچرا پھینکتی تھی، ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آپ ﷺ اس جگہ سے گذرے تو وہاں کانٹے نہیں تھے، آپﷺ کو تعجب ہوا، آپﷺ نے لوگوں سے پوچھا کہ یہاں ایک عورت مجھ پر کچرا پھینکتی تھی وہ کہاں ہے، آج اس نے کچرا نہیں پھینکا ؟لوگوں نے بتایا کہ وہ بیمار ہے،آپ ﷺ اس کی عیادت کرنے اس کے گھر گئے اور اس کی خیریت دریافت کی،اس عورت نے جب آپﷺ کےیہ اخلاق دیکھے تو بہت متأثرہوئی، اوربالآخر مسلمان ہوگئی۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجودیہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو،واللہ اعلم۔ (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 399) 〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

نبی کریم ﷺ کی رحمت میں حضرت جبریل علیہ السلام کا حصہ

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 62 🔲        نبی کریم ﷺ کی رحمت میں حضرت جبریل علیہ السلام کا حصہ  ”نبی علیہ الصلاۃ السلام نے ایک مرتبہ جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا؟ اے جبرئیل! کیا تجھے بھی میری رحمتہ اللعالمینی سے حصہ ملا ہے؟  عرض کیا: اے اللہ کے نبی! جی ہاں! مجھے بھی آپ کی رحمتہ اللعالمینی سے حصہ ملا ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا: وہ کیسے؟ عرض کیا: اے اللہ کے محبوب ! جب آپ دنیا میں تشریف لائے تھے، اس وقت میں اپنے انجام کے بارے میں ڈرا کرتا تھا۔ میرے سامنے کئی نیک لوگوں کے انجام برے ہوۓ۔ میں نے شیطان کا بھی انجام دیکھا تھا، جس کی وجہ سے میں بھی ڈرتا تھا کہ پتا نہیں میرا انجام کیا ہوگا ، لیکن جب آپ تشریف لاۓ ، تو اللہ تعالی نے آپﷺ پر ایک آیت اتاردی: انه لقول رسول كريم ذي قوة عند ذي العرش مكين مطاع ثم امین» یہ آیت چوں کہ میرے بارے میں ہے اور اس سے مجھے اپنے اچھے انجام کا پتہ چل گیا؛ اس لیے میرے دل پر جو غم سوار رہتا تھا، آپ کی رحمتہ اللعالمینی کے صدقے مجھے اب اس غم سے نجات نصیب ہوگئی ہے ۔“ بیانات مولانا طارق جمیل صاحب: ۲۶۶/۲۔“  اور " خطبات ذوالفقار : ۶/ ۲۴۹، میں اسے بیان کیا گیا ہے۔ ◾تحقیق یہ

تکبیرِ اولیٰ دنیا ومافیہا سے بہترہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 61 🔲        تکبیرِ اولیٰ دنیا ومافیہا سے بہترہے ▪️’’ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: تکبیر ِاولی دنیا ومافیہا سے بہترہے‘‘۔ مذکورہ روایت کو علامہ علاؤ الدین کاسانی ؒ نے’’بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع‘‘[1] میں مرفوعاً بلاسند اس طرح سے ذکر کی ہے: ’’قال النبي صلى الله عليه وسلم: تكبيرة الافتتاح خير من الدنيا وما فيها‘‘.نبی اکرمﷺ نے فرمایا:تکبیر ِاولیٰ دنیا ومافیہا سے بہترہے۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں ملی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ ▪️اہم فائدہ  واضح رہے کہ صحیح روایت کے مطابق فجر کی دورکعتیں دنیا مافیہا سے بہتر ہیں، چنانچہ امام مسلم ؒ اپنی ’’صحیح ‘‘[2]میں لکھتے ہیں : ’’حدثنا محمد بن عبيد الغُبَرِي، حدثنا أبو عَوَانَة، عن قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها ‘‘. نبی اکرم ﷺ نے فرمایا

اپنی قربانی کے جانوروں کو موٹا تازہ کرو کیونکہ قیامت کے روز یہ تمہاری سواریاں ہوں گی…

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 60 🔲        سوال: قربانی کے ایام میں ایک روایت کثرت سے سنتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنی قربانی کے جانوروں کو موٹا تازہ کرو کیونکہ قیامت کے روز یہ تمہاری سواریاں ہوں گی…         کیا یہ روایت درست ہے؟ ▪️الجواب باسمه تعالی سوال میں مذکور روایت مختلف کتب میں مختلف الفاظ کے ساتھ منقول ہے. • استفرهوا… وفي رواية: عظموا ضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط… وفي رواية: على الصراط مطاياكم.. وفي رواية: إنها مطاياكم إلى الجنة.. وفى رواية: سمنوا ضحاياكم. [- كتاب الفوائد المجموعة في الأحاديث الموضوعة للعلامة الشوكاني (1/114)، حديث رقم:108) – وكتاب الشذرة في الأحاديث المشتهرة لابن طولون (1/96) – وكتاب المشتهر من الحديث الموضوع والضعيف للجبري (1/197) – وكتاب سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة للعلامة الألباني (حديث رقم: 74 و 2687) – وكتاب كشف الخفاء للعجلوني (حديث رقم: 337 و1794) – وكتاب تخريج الأحاديث والآثار للحافظ الزيلعي (3/176) (حديث رقم: 1087). – وكتاب المقاصد الحسنة للحافظ السخاوي، (حديث رقم: 80)] 🔍اس روایت کی اسنادی حیثیت: ١. حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ مجھ

جو شخص علم حاصل کرتے ہوئے مرگیا ،اسے بے جوڑ موتی کا محل ملے گا۔

🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 59 🔲        جو شخص علم حاصل کرتے ہوئے مرگیا ،اسے بے جوڑ موتی کا محل ملے گا۔ ▪️روایت:  ’’نبی اکرمﷺ نے فرمایا: جوشخص علم حاصل کرنے کے لئے نکلا اور راستے میں مرگیا، توا سے جنت میں اس کے راستے جتنا طویل وعریض بے جوڑ موتی کا محل ملے گا ‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 397) 〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

مذاق شیطان کی طرف سے ایک ڈھیل ہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 58 🔲       مذاق شیطان کی طرف سے ایک ڈھیل ہے ✍️روایت: ’’المزاح استدراج من الشيطان‘‘ .’’مذاق کرنا،شیطان کی طرف سے ایک ڈھیل ہے(یعنی مذاق کے راستے سے شیطان انسان کو شکار کرلیتا ہے)‘‘۔ ▪️مذکورہ روایت کو علامہ ابن ابی الدنیا ؒ (۲۰۸ ھ- ۲۸۱ ھ)نے ’’الصمت وآداب اللسان‘‘[1] میں حسن بن حیی(۱۰۰ھ - ۱۶۹ھ) کے مقولے کے طور پر ذکرکیا ہے،آپ لکھتے ہیں: ’’بلغني عن الحسن بن حيي رحمه الله قال: المزاح استدراج من الشيطان واختداع من الهوى‘‘. مجھےحسن بن حیی ؒکی یہ بات پہنچی ہے:’’مذاق شیطان کی طرف سے ڈھیل ہے(جس سے وہ رفتہ رفتہ اپنی طرف کھینچ لیتا ہے) او ر نفس کا دھوکہ ہے‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم حافظ ابن ابی الدنیا ؒ کے قول کے مطابق مذکورہ جملہ حسن بن حیی ؒ (۱۰۰ ھ - ۱۶۹ ھ) کاایک قول ہے، چنانچہ مذکورہ مقولہ کو حسن بن حیی ؒ کی طرف منسوب کر کے بیان کرنا درست ہے،البتہ مرفوعاً یہ کلام نہیں مل سکا،اس لئے اسے نبی اکرمﷺ کی جانب انتساب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو۔ حوالہ جات [1] الصمت وآداب اللسان:ص:۲۱۲، ت: أ

ایک یہودی کا معراج کے واقعہ سے انکار پر عورت اورپھر مرد بن جانا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 57 🔲     ایک یہودی کا معراج کے واقعہ سے انکار پر عورت اورپھر مرد بن جانا  ’’نبی اکرمﷺ نے جب معراج کا واقعہ بیان کیا تو ایک یہودی شخص نے اس واقعہ کا انکار کیا کہ ایک ہی دن میں ایسا نہیں ہوسکتا، وہ شخص مچھلی خرید کر گھر لایا اور بیوی سے کہا: اسے پکاؤ !میں نہا کر آتا ہوں، یہ شخص نہر پر نہانے گیا، جب نہاکر باہر نکلا تو عورت بن چکا تھا اور جگہ بدل گئی تھی اور کپڑے بھی نہیں تھے،وہ اسی حالت میں تھاکہ وہاں سے ایک رئیس کا گذر ہوا، اس نے خوبصور ت عورت دیکھی تو اسے اپنے ساتھ لے گیا اور شادی کر لی،اس کے دو بچے پیدا ہوئے، ایک عرصہ کے بعد وہ (یہودی شخص جو عورت بن گیا تھا جس سے رئیس آدمی نے شادی کی) نہرپر نہانے گیا،جب باہر نکلاتو وہ مرد بن چکا تھا، اور پہلی والی جگہ پرتھا اور کپڑے بھی موجود تھے، وہ جلدی سے کپڑے پہن کر گھر گیا تو دیکھا کہ مچھلی اسی طرح رکھی ہوئی ہے، اور بیوی اسی طرح کام کررہی ہے،اوربیوی نے خاوند کو دیکھ کرکہا کہ آپ اتنی جلدی آگئے ابھی تو میں نے کام ہی ختم نہیں کیا‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، ا

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وظیفہ

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 56 🔲     حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وظیفہ ● سوال: محترم مفتی صاحب!! ایک بات بڑے زور شور سے کی جا رہی ہے کہ حکمرانوں کی تنخواہ ایک عام مزدور جیسی ہونے چاہیئے، زیادہ بلکل نہیں ہونی چاہیئے، اور اس سلسلے میں ایک پوسٹ بڑی وائرل ہو رہی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے فرمایا کہ میری اجرت ایک مزدور کے برابر کردو، اگر میرا گذارہ نہ ہوا تو مزدور کی اجرت بڑھا دونگا...          کیا یہ بات درست ہے؟      ▪ الجواب باسمه تعالیٰ واضح رہے کہ امت کی اجتماعی خدمت میں لگنے والوں کی اجرت اور محنتانہ خود اللہ رب العزت نے مقرر فرمایا ہے، جیسے غنیمت میں حصہ، زکوٰۃ وصول کرنے والوں کیلئے زکوٰۃ کے مال میں سے حصہ، تاکہ ان خدمات میں لگنے والے کی فکر خالصتًا خدمت ہی کی رہے، اور اس کو اہل وعیال کے اخراجات کی پریشانی نہ ہو، اور وظائف ایسے ہوں کہ انسان کی طبیعت کسی رشوت یا حرام کی طرف نہ جانے پائے، اب یہ حصہ کتنا ہونا چاہیئے اس کا تعین ایماندار اور سمجھدار لوگ کرینگے، اور بعینه یہی معاملہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا. آپ کی خلافت کے بع

کلمہ کی برکت

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 55 🔲      کلمہ کی برکت ▪️ روایت: ’’نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: سو سال کا بوڑھا مشرک بھی مرتے وقت کلمہ ’’لاالہ الااللہ‘‘ پڑھ لے تو اللہ اس کے تمام گناہ معاف فرمادیں گے‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باو جودمذکورہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ 🔹نوٹ:  شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی ؒ نے ’’فضائل اعمال ‘‘[1] میں ایک حدیث کے فائدے میں اس جملہ کو اس طرح بیان فرمایا ہے: ’’اس پاک کلمہ میں حق تعالیٰ شانہ نےکیا کیا برکات رکھی ہیں،اس کا معمولی سا اندازہ اتنی ہی بات سے ہوجاتا ہے کہ سو(۱۰۰) برس کا بوڑھا جس کی تمام عمر کفر وشرک میں گذری ہو، ایک مرتبہ اس پاک کلمہ کو ایمان کے ساتھ پڑھنے سے مسلمان ہوجاتا ہے، اور عمر بھر کے سارے گناہ زائل ہوجاتے ہیں‘‘۔ ثابت ہوا کہ اسے حضرت شیخ الحدیث ؒ کے انتساب سے بیان کرنا درست ہے،لیکن مرفوعاً ثابت نہ ہونے کی وجہ سے آپﷺ کا ار

ایک یہودی کے جنازے کودیکھ کر آپﷺ کارونا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 54 🔲     ایک یہودی کے جنازے کودیکھ کر آپﷺ کارونا  ’’ایک دفعہ کا ذکر ہے، آپﷺ تشریف فرماتھے کہ آپﷺ کے سامنے سے ایک یہودی کا جنازہ گذرا،اسے دیکھ کر آپﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے،صحابہ ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ !یہ تو یہودی کا جنازہ ہے آپ ﷺ کیوں روئے،آپﷺ نے فرمایا: میراایک امتی کلمہ کے بغیر جہنم میں چلاگیا‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجودیہ روایت انہی الفاظ کے ساتھ سند اًتاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایساکلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو،واللہ اعلم۔     (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 391) (تنبیہات: تنبیہ نمبر 186)

جسے اللہ ستر(۷۰) مرتبہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،اسے اپنے راستے میں قبول کرلیتے ہیں۔

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 53 🔲      جسے اللہ ستر(۷۰)مرتبہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،اسے اپنے راستے میں قبول کرلیتے ہیں۔ روایت: ’’آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالی دس (۱۰)مرتبہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسے اپنے گھر آنے کی توفیق دیتے ہیں،اور جسے چالیس (۴۰) مرتبہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسے حج کرنے کی توفیق عطاء فرماتے ہیں،اور جسے ستر مرتبہ (۷۰)محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسے اپنے راستے کے لئے قبول کرتے ہیں ‘‘۔ ✍️روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے،کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ ▪️اہم فائدہ یہ بھی واضح رہے کہ زیرِ بحث روایت مرفوع کے حکم میں ہے،کیونکہ ثواب کی تعىین صرف صاحبِ شریعت ہی کرسکتا ہے،اس لئے اسے بہرصورت بیان کرنا درست نہیں،خواہ حضورﷺ کے انتساب سے ہویا آپﷺ کے انتساب کے بغیر۔ (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 388) 〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

"اے ابن آدم! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے"

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 52 🔲    "اے ابن آدم! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے"  اے ابن آدم ! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے،ہوگاوہی جو میری چاہت ہے، اگر تواپنی چاہت کو تابع کردے اس کے جو میری چاہت ہے تو تیری چاہت بھی پوری کردوں گا، اور بہرحال ہونا تووہی ہے جو میری چاہت ہے،اگر تو نے وہ نہ کیا جو میری چاہت ہے تو تجھے تیری چاہت میں تھکادوں گا،اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔ ▪️مذکورہ روایت کو حکیم ترمذی ؒ نے ’’نوادرالأصول‘‘[1]میں حضرت حسن بصری ؒ کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے،آپ لکھتے ہیں: ’’حدثنا عمر بن أبی عمر، قال: حدثنا عبدالوهاب بن نافع، عن مبارک بن فَضَالَة، عن الحسن قال: قال الله تبارک و تعالى: یا داود ! تريد و أريد، و يكون ما أريد، فإذا أردت ما أريد، كفيتك ما تريد و يكون ما أريد، و إذا أردت غير ما أريد، عَنَيْتُك فيما تريد و يكون ما أريد‘‘. ترجمہ:  اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے داؤد ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے،ہوگاوہی جو میری چاہت ہے، اگر تواپنی چاہت کو تابع کردے اس کے جو میری چاہت ہے تو تیری چاہت بھی پوری کردوں گا،اور بہرحال ہونا تووہی ہے جو میری

اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 51 🔲   اللہ اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں ▪️روایت:  ’’آپ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ تعالی اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں‘‘۔ ▪️روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجو دمذکورہ روایت سنداً انہی الفاظ کے ساتھ تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے ان الفاظ کےساتھ آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپ ﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ اللہ تعالیٰ کےاپنے بندوں پر رحم سے متعلق روایات امام مسلم ؒ نےاپنی ’’صحیح‘‘ میں ذکرکی ہیں، ذیل میں انہیں ذکر کیا جارہا ہے: ▪️روایت 1 ’’حدثنا محمد بن عبد الله بن نُمَيْر، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن لله مائة رحمة، أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهَوَام، فبها يتعاطفون وبها يتراحمون، وبها تعطف الوحش على ولدها، وأخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة‘‘[1]. ترجمہ:  حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہےکہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے

حضرت ابوبکر ؓ کے اونٹ گم ہوجا نے پر آپﷺ کا تکبیرِ اولیٰ کی اہمیت کو اجاگر کرنا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 52 🔲   حضرت ابوبکر ؓ کے اونٹ گم ہوجا نے پر آپﷺ کا تکبیرِ اولیٰ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ▪️روایت: حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے اونٹ گم ہو گئے آپ ؓ بہت غم زدہ ہوئے، نبی اکرم ﷺ آپ ؓ کے پاس آئے اورآپ ﷺ نےحضرت ابوبکر ؓ کو غمگین پایا، ابو بکرصدیق ؓ سے اس کی وجہ پوچھی، انہوں نے ساری بات بتادی، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:‘‘میرا تویہ خیال تھاکہ تمہاری تکبیر ِاولی فوت ہوگئی ہے‘‘،ابوبکر ؓ نے کہا: تکبیرِ اولیٰ کا ثواب اتنا زیادہ ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تکبیر ِاولیٰ کا ثواب تو دنیا و مافیہا سے بہتر ہے‘‘۔ ▪️اس روایت کو علامہ عبدالرحمن صفوری شافعی ؒ نے ’’نزهة المجالس‘‘[1] میں بلاسند اس طرح سے ذکرکیا ہے، آپ لکھتے ہیں: ’’أخذ اللصوص لأبي بكر الصديق رضي الله عنه أربع مائة بعير وأربعين عبدا، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فرآه حزينا، فسأله فأخبره، فقال: ظننت أنه فاتتك تكبيرة الإحرام، فقال: يا رسول الله! وفواتها أشد؟ قال: ومن ملء الأرض جِمَالا. وفي الخبر: من فاته تكبيرة الإحرام، فقد فاتته تسع مائة وتسع وتسعون نعجة في الجنة، قرونها من ذهب، ذکره النیسابوری‘‘. ترجمہ:  ابو بکرصدیق ؓ کےچار

مسجد سے بال نکالنے پر فضیلت

🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 51🔲   مسجد سے بال نکالنے پر فضیلت ▪️روایت:  ’’مسجد سے بال کا نکالنا ایسے ہے جیسے مردار گدھے کا مسجد سے نکالنا ‘‘۔ ✍️ روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ ▪️ذیل میں مسجد سے خس وخاشاک نکالنے کے بارے میں ایک روایت ذکر کی جائے گی، اور اس پر ائمہ کا کلام بھی لکھا جائے گا،اور یہ روایت فضائل کے باب میں ہے، اسے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ▪️ روایت ’’عن أبي قِرْصَافة، أنه سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقول: ابنوا المساجد و أخرجوا القُمَامَة منها، فمن بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا في الجنة، فقال رجل: يا رسول الله ! و هذه المساجد التي تبنى في الطريق؟ قال: نعم، وإخراج القُمَامة منها مهور الحور العين‘‘[1]. ترجمہ:  ابوقرصافہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:‘‘مساجد بناؤ اور ان سے خس وخاشاک نکال دو،جس شخص نے اللہ کے لئے مسجد

یک دن حضرت جبرئیل علیہ السّلام دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 50 🔲   سوال: ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ: ایک دن حضرت جبرئیل علیہ السّلام دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھا ہے۔  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:  “وہ واقعہ کیا ہے؟”  جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی: “یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے کوہ قاف جانے کا اِتفاق ہُوا، مجھے وہاں آہ اور فُغاں رونے چِلّانے کی آوازیں سُنائی دیں۔ جدھر سے آوازیں آرہی تھیں میں اُدھر کو گیا تو مجھے ایک فرشتہ دِکھائی دیا جس کو میں نے اس سے پہلے آسمان پر دیکھا جو کہ اس وقت بڑے اعزاز و اکرام سے رہتا تھا۔ وہ ایک نُورانی تخت پر بیٹھا رہتا، ستّر ہزار فرشتے اس کے گِرد صف بستہ کھڑے رہتے تھے۔ وہ فرشتہ سانس لیتا تو اللہ تعالیٰ اس کے سانس کے بدلے ایک فرشتہ پیدا کردیتا تھا۔ لیکن آج میں نے اسی فرشتے کو کوہ قاف کی وادی میں سرگرداں و پریشان آہ و زاری کَنِندہ دیکھا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا:  کیا حال ہے اور کیا ہوگیا ہے؟  اس نے بتایا کہ معراج کی رات جب میں اپنے نُورانی تخت پر بیٹھا تھا،  میرے قریب سے اللہ تعالیٰ کے ح

صحابی کی داڑھی کے ایک ہی بال پر فرشتوں کا جھولنا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 49 🔲   صحابی کی داڑھی کے ایک ہی بال پر فرشتوں کا جھولنا ▪️روایت: ’’ایک صحابی ؓ کی داڑھی میں ایک ہی بال تھا،وہ آپﷺ کی مجلس میں تشریف لائے، آپﷺ نے انہیں دیکھا تو آپﷺ مسکرانے لگے ،وہ صحابی یہ سمجھے کہ داڑھی میں ایک بال ہونے کی وجہ سے میں مضحکہ خیز لگ رہا ہوں،انہوں نے اس بال کو کاٹ دیا،جب وہ دوبارہ آپﷺ کی مجلس میں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے ان سے چہرہ انور پھیر لیا،وہ صحابی بہت پریشان ہوئے، صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپﷺ سے اس کی وجہ پوچھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ان کی داڑھی کے ایک بال پر فرشتے جھول رہے تھے، میں اس وجہ سے مسکرایا تھا‘‘۔ 🌐 روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجودیہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے،کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایساکلام وواقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جومعتبر سند سے ثابت ہو،واللہ اعلم۔ (غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 375)

معراج میں ’’التحیات‘‘ کا واقعہ

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 48 🔲   معراج میں ’’التحیات‘‘ کا واقعہ ▪️ روایت:  ” آپ ﷺ جب معراج پر تشریف لے گئے تو آپ ﷺ نے کہا: "التحيات لله والصلوت و الطيبات. اللہ رب العزت نے فرمایا: السلام عليك أيهاالنبي ورحمة الله وبركاته. پھر آپ ﷺ نے کہا: السلام علينا وعلى عبادالله الصالحين. اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام اور ملائکہ نے کہا: أشهد أن لا إله إلا الله و أشهد أن محمدا رسول اللہ “۔ علامہ عبد الرحمن صفوری شافعی ﷺ نے ”نزهة المجالس“ میں اس روایت کو بلاسند ، علائی نامی شخص کے حوالے سے اس طرح نقل کیا ہے۔  ▪️روایت (قال العلائي) قال النبي ﷺ : رأيت عجائب عظيمة، وظننت أن كل من في السموات والارض قد مات، لأني لم أسمع هناك يعني عند العرش شيئا من أصوات الملائكة، وانقطع عني حس كل شيء، فلحقه عندذلك استيحاش. فناداني جبريل من خلفي، يا محمد ! إن الله تعالى يثنى عليك، فاسمع وأطع، ولايهولئك كلامه - سبحانه تعالى ـ فبدأت بالثناء على الله تعالى، وقلت: التحيات المباركات الصلوات الطيبات الله، فقال الله تعالى: السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبرکاتہ، فقلت: السلام علينا وعلى عبادالله الصالحين، فقال جبريل:

داعی کے ہر بول پر ایک سال کی عبادت کا اجر

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 47 🔲   داعی کے ہر بول پر ایک سال کی عبادت کا اجر ▪️ روایت:  ’’اللہ تعالیٰ داعی کو ہر بول پر ایک سال کی عبادت کا اجر عطاء فرمائیں گے‘‘۔ مذکورہ روایت کو حجۃ الاسلام علامہ غزالی ؒ نے ’’مکاشفة القلوب‘‘[1] میں اس طرح ذکر کیاہے : ’’قال موسى: یا رب ! ماجزاء من دعا أخاه وأمره بالمعروف ونهاه عن المنکر؟ قال: أکتب له بکل کلمة عبادة سنة، وأستحی أن أعذبه بناری‘‘ . موسی علیہ السلام  نے کہا: اے رب !اس شخص کی کیا جزا ء ہوگی جو اپنے بھائی کو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی سے روکے،الله تعالیٰ نے فرمایا:میں اس کے ہرلفظ کے بدلے ایک سال کی عبادت لکھ دوں گا، اور مجھے اس بات سے حیا آتی ہے کہ اسے اپنی آگ سے عذاب دوں۔ 🌀 روایت کا حکم مذکورہ روایت مرفوعاً(آپ ﷺ کا قول) سند کے ساتھ ہمیں کہیں نہیں مل سکی،چنانچہ اس روایت کو آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا درست نہیں ہے،البتہ بظاہر اسرائیلی روایت ہونے کی بناء پر اسے اسرائیلی روایت کہہ کر بیان کیا جاسکتا ہے۔ مذکورہ روایت کے مضمون پر مشتمل ایک طویل روایت حافظ ابو نعیم اصبہانی ؒ نے ’’حلیة الأولیاء‘‘ میں ذکر کی ہے،وہ روایت بھی نبی اکرمﷺ سے

میرا بستر سمیٹ دو،اب میرے آرام کے دن ختم ہوگئے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 46 🔲 میرا بستر سمیٹ دو،اب میرے آرام کے دن ختم ہوگئے ▪️ روایت:  ’’آپﷺ نے فرمایا: میرا بستر سمیٹ دو،اب میرے آرام کے دن ختم ہوگئے ‘‘۔ مذکورہ روایت درج ذیل الفاظ سے بھی بیان کی جاتی ہے۔ ’’مضى عهد النوم‘‘ .  میری نیند کے دن ختم ہوگئے۔ ’’لا راحة بعد اليوم يا خديجة! أجل مضى عهد النوم والدَعَة، وما عاد منذ اليوم إلا السَهَر والتعب‘‘۔ اے خدیجہ! آج کے بعد آرام کے دن ختم ہوگئے، نیند اور راحت کے دن گزرگئے، آج سےمسلسل بیداری اور مشقت ہو گی۔ مذکورہ روایت کو سید قطب ابراہیم ؒ نے ’’في ظلال القرآن‘‘[1] میں بلاسند اس طرح سے ذکرکیا ہے: ’’مضى عهد النوم يا خديجة !‘‘. میری نیند کے دن ختم ہوگئے۔ 🌀 روایت کا حکم تلاش بسیار کے باوجودیہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اورجب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ ﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے،کیونکہ آپﷺ کی جانب صرف ایسا کلام و واقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو، واللہ اعلم۔ ▪️ذیل میں مذکورہ روایت سےقدرے مشترک، دو روایات لکھی جائیں گی،جنہیں بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ 1: اسے امام اب

میں عشاء کی نماز میں مشغول ہوں اور سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوں، اسی دوران میری والدہ مجھے پکار کر کہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 45 🔲 ◾روایت: اگر میں اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو اس حالت میں پاؤں کہ میں عشاء کی نماز میں مشغول ہوں اور سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوں، اسی دوران میری والدہ مجھے پکار کر کہے: اے محمد ! تو میں  جوابا اپنی والدہ سے کہوں گا: حاضر ہوں" 🔍 تحقیق کا اجمالی خاکہ  ❶ حدیث کی تخریج  ❷ روایت پر ائمہ حدیث کا کلام  ❸ متہم راوی پر ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال  ❹ گزشتہ تفصیلات سے ماخوذ روایت کا حکم  🔹تخریج حدیث  امام بیہقی ؒ ( المتوفی 435 ) " شعب الایمان " میں رقمطراز ہیں: " اخبرنا ابو الحسين بن بشران ان ابو جعفر الرزاز ، نا يحيى بن جعفر، انا زيد بن الحباب، نا ياسين بن معاذ، نا عبد الله بن قُرير عن طلق بن علي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لو ادركت والديه او احدهما وانا في صلاه العشاء وقد قراءت فيها بفاتحه الكتاب، تنادي يا محمد ! لاجبتها على لبيك" _ ياسين بن معاذ ضعيف. ترجمہ حضرت طلق بن علی فرماتے ہیں کہ میں نے آپ صل اللہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اگر میں اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو اس حالت میں پاؤں کہ میں عشاء کی نماز میں م

ایک گھڑی کا غور وفکر ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 44 🔲 ایک گھڑی کا غور وفکر ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے ◾سوال: حضرت میرا سوال ہے کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر دین کے لیے غوروفکر کرنا ساٹھ ستر سال کی نفلی عبادت سے افضل ہے ، یہ کوئی حدیث ہے یاکسی بزرگ کاقول اگر حدیث ہے ؟برائے مہربانی حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔ ✍️جواب: دین کی فکر لے کر تھوڑی دیر بیٹھنا بلاشبہ کار ثواب ہے اور فکر ومحنت جیسی ہوگی اسی قدر اجر وثواب حاصل ہوگا لیکن اس کو ساٹھ ستر سال کی نفلی عبادت سے افضل سمجھنا یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، اس مضمون کی زبان زد روایت ”فکر ساعة خیر من عبادة ستین سنة“ کو متعدد علماء ناقدین حدیث نے نہایت ضعیف بلکہ موضوع قرار دیا ہے اس لیے عام مجالس میں اسے بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ▪️ ملا علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: لیس بحدیث إنما ہو کلام السري السقطي“ (المصنوع في أحایدث الموضوع ص: ۸۲)  ▪️نیز علامہ شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رواہ أبو الشیخ عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ مرفوعًا وفي إسنادہ عثمان بن عبد اللہ القرشي وإسحاق بن نجیع المطلي کذابان والمتہم بہ أحدہما وقد رواہ الدیلمي من حدیث أنس من وجہ آخر۔  (الفوائ

آپ ﷺ کا وصال سے قبل اپنی ذات پر قصاص اور بدلہ دلوانا

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 43 🔲  آپ ﷺ کا وصال سے قبل اپنی ذات پر قصاص اور بدلہ دلوانا      🥀تحقیق کا اجمالی خاکہ🥀  ① مصادر اصلیہ سے حدیث کی تخریج  ② روایت پر ائمہ حدیث کا کلام   ③ متہم راوی پر ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال  ④ گزشتہ تفصیلات سے ماخوذ روایت کا حکم  🔹مصادر اصلیہ سے روایت کی تخریج       امام سلیمان بن احمد الطبرانی ( ٣٦٠ ھ ) "المعجم الکبیر" میں لکھتے ہیں: "حدثنا محمد بن احمد بن البراء، ثنا عبد المنعم بن ادريس بن سنان، عن ابيه، عن وهب بن منبه، عن جابر بن عبد الله، رضي الله عنه و عبد الله بن عباس رضي الله عنه في قول الله عز وجل { اذا جاء نصر الله و الفتح... } "  "المعجم الكبير" کی مذکورہ روایت پانچ سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، ہم یہاں واقعہ کو اختصارا ذکر کریں گے۔  جب سورۃ {اذا جاء نصراللہ والفتح }نازل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین و انصار کو مسجد میں جمع فرمایا، اور خطبہ ارشاد فرمایا، پھر کچھ گفتگو کرنے کے بعد فرمایا: " انا انشدكم بالله وبحقي عليكم، من كانت له قبلي مظلمة فليقم، فليقتص مني قبل القصاص في القيامة "_ ▪️میں ت