ایک گھڑی کا غور وفکر ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 44 🔲


ایک گھڑی کا غور وفکر ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے


◾سوال: حضرت میرا سوال ہے کہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر دین کے لیے غوروفکر کرنا ساٹھ ستر سال کی نفلی عبادت سے افضل ہے ، یہ کوئی حدیث ہے یاکسی بزرگ کاقول اگر حدیث ہے ؟برائے مہربانی حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔


✍️جواب:

دین کی فکر لے کر تھوڑی دیر بیٹھنا بلاشبہ کار ثواب ہے اور فکر ومحنت جیسی ہوگی اسی قدر اجر وثواب حاصل ہوگا لیکن اس کو ساٹھ ستر سال کی نفلی عبادت سے افضل سمجھنا یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، اس مضمون کی زبان زد روایت ”فکر ساعة خیر من عبادة ستین سنة“ کو متعدد علماء ناقدین حدیث نے نہایت ضعیف بلکہ موضوع قرار دیا ہے اس لیے عام مجالس میں اسے بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔


▪️ ملا علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: لیس بحدیث إنما ہو کلام السري السقطي“ (المصنوع في أحایدث الموضوع ص: ۸۲) 


▪️نیز علامہ شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رواہ أبو الشیخ عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ مرفوعًا وفي إسنادہ عثمان بن عبد اللہ القرشي وإسحاق بن نجیع المطلي کذابان والمتہم بہ أحدہما وقد رواہ الدیلمي من حدیث أنس من وجہ آخر۔

 (الفوائد المجموعة ص: ۲۴۲بحوالہ: عمدة الأقاویل في تحقیق الأباطیل ص ۲۴۷، ۲۴۸، مستفاد النوازل)


▪️نوٹ: اس روایت کے تمام طرق اور ان پر محدثین کا مکمل کلام پڑھنے کے لیے مفتی طارق امیر خان صاحب کی کتاب غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد 1 ص 102 کا مطالعہ کریں۔

〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

Comments