حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وظیفہ

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 56 🔲

   

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا وظیفہ


● سوال:

محترم مفتی صاحب!!

ایک بات بڑے زور شور سے کی جا رہی ہے کہ حکمرانوں کی تنخواہ ایک عام مزدور جیسی ہونے چاہیئے، زیادہ بلکل نہیں ہونی چاہیئے، اور اس سلسلے میں ایک پوسٹ بڑی وائرل ہو رہی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے فرمایا کہ میری اجرت ایک مزدور کے برابر کردو، اگر میرا گذارہ نہ ہوا تو مزدور کی اجرت بڑھا دونگا...

         کیا یہ بات درست ہے؟


     ▪ الجواب باسمه تعالیٰ


واضح رہے کہ امت کی اجتماعی خدمت میں لگنے والوں کی اجرت اور محنتانہ خود اللہ رب العزت نے مقرر فرمایا ہے، جیسے غنیمت میں حصہ، زکوٰۃ وصول کرنے والوں کیلئے زکوٰۃ کے مال میں سے حصہ، تاکہ ان خدمات میں لگنے والے کی فکر خالصتًا خدمت ہی کی رہے، اور اس کو اہل وعیال کے اخراجات کی پریشانی نہ ہو، اور وظائف ایسے ہوں کہ انسان کی طبیعت کسی رشوت یا حرام کی طرف نہ جانے پائے، اب یہ حصہ کتنا ہونا چاہیئے اس کا تعین ایماندار اور سمجھدار لوگ کرینگے، اور بعینه یہی معاملہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا.

آپ کی خلافت کے بعد جب گھر والوں کے اخراجات کی بات آئی تو صحابہ کرام نے اس پر باہم مشاورت کر کے مناسب وظیفہ مقرر کیا، جس کی مختلف صورتیں پیش آئیں:


خلیفہ لوگوں کی خدمت کرےگا اور خلیفہ کے گھر والے مسلمانوں کے مال سے ضرورت پوری کرینگے:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ابوبکر صدیق کو خلیفہ مقرر کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میرا کاروبار ایسا تھا کہ میں اپنے گھر والوں کی روزی روٹی کما سکتا تھا، لیکن اب میں مسلمانوں کے کام میں مصروف ہوگیا، تو میں مسلمانوں کی خدمت کروں گا اور ابوبکر کے گھر والے مسلمانوں کے مال سے ضرورت پوری کرینگے.

□ عن عائشة قالت: لما ولى أبوبكر قال: قد علم قومى أن حرفتى لم تكن لتعجز عن مؤنة أهلى، وقد شغلت بأمر المسلمين، وسأحترف للمسلمين فى مالهم، وسيأكل آل أبى بكر من هذا المال.


گھر کے افراد کیلئے آدھی بکری مقرر:

خلیفہ مقرر کئے جانے کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے سر پر کپڑے لے کر تجارت کیلئے بازار کی طرف نکلے، راستے میں عمر فاروق اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہم ملے، کہنے لگے کہ آپ مسلمانوں کے خلیفہ بن گئے ہیں، اب آپ تجارت کیسے کرینگے؟ أبوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ پھر میرے گھر والے کہاں سے کھائیں گے، تو یہ حضرات کہنے لگے کہ ہم آپ کیلئے وظیفہ مقرر کردیتے ہیں، لہذا آدھی بکری روزانہ ان کیلئے مقرر کی.

□ وقال ابن سعد: لما استخلف أبوبكر: أصبح غاديا إلى السوق على رأسه أثواب يتجر بها. فلقيه عمر بن الخطاب وأبو عبيدة بن الجراح فقالا: كيف تصنع هذا؟ وقد وليت أمر المسلمين. قال: فمن أين أطعم عيالي؟ قال: نفرض لك. ففرضوا له كل يوم شطر شاه.


ایک عام مہاجر جتنا روز کا وظیفہ:

خلیفہ مقرر ہونے کے بعد ابوبکر صدیق چادریں اٹھا کر تجارت کیلئے بازار جانے لگے تو حضرت عمر نے کہا کہ آپ مسلمانوں کے امیر ہیں، تو أبوبكر صدیق نے فرمایا کہ پھر گھر والوں کو کہاں سے کھلاؤنگا؟ حضرت عمر نے عرض کیا کہ ابوعبیدہ کے پاس چلیں، وہ آپ کیلئے بیت المال سے کچھ مقرر کردینگے، ابوعبیدہ نے مہاجرین کے ایک عام شخص کی طرح ایک دن کا خرچ مقرر کیا، اور گرمی سردی کا لباس مقرر کیا گیا، کہ اگر وہ پرانا ہوگا تو اسے واپس کر کے دوسرا لیجائینگے.

□ عن عطاء بن السائب قال: لما بويع أبوبكر أصبح وعلى ساعده أبراد وهو ذاهب إلى السوق، فقال عمر: أين تريد؟ قال: السوق، قال: تصنع ماذا وقد وليت أمر المسلمين؟ قال: فمن أين أُطعِم عيالي؟ فقال عمر: انطلق يفرض لك أبوعبيدة، فانطلقا إلى أبي عبيدة فقال: أفرض لك قوت رجل من المهاجرين ليس بأفضلهم ولا بأوكسهم وكسوة الشتاء والصيف إذا أخلقت شيئا رددته وأخذت غيره.


جتنا خرچہ خلافت سے پہلے اہل وعیال پر ہوتا تھا اتنا ہی خلافت کے بعد دیا جائے:

جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو مشورہ کیا گیا کہ خلیفہ کیلئے اتنا وظیفہ مقرر کیا جائے جو ان کی ضروریات کو پورا کرسکے، لہذا یہ مشورہ ہوا کہ دو چادریں جو اگر پرانی ہوجائیں تو ان کو واپس کر کے دوسری لے لیں، اور سفر کی سواری بیت المال سے، اور ان کے گھر والوں کیلئے اتنا ہی خرچہ ہوگا جتنا ان پر خلافت سے پہلے خرچ کیا جاتا تھا، ابوبکر صدیق اس پر راضی ہوگئے.

□ عن حميد بن هلال قال: لما ولي أبوبكر قال أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: أفرضوا لخليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يغنيه، قالوا: نعم برداه إن أخلقهما وضعهما وأخذ مثلهما وظهره إذا سافر ونفقته على أهله كما كان ينفق قبل أن يستخلف، قال أبوبكر: رضيت. (أخرجه ابن سعد في الطبقات الكبرى (3/184) ص.


وظیفہ کم پڑنے پر زیادتی کا مطالبہ:

جب حضرت ابوبکر صدیق خلیفہ بنے تو ان کیلئے دو ہزار درہم کا وظیفہ مقرر ہوا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ میرے اہل وعیال زیادہ ہیں، میرا وظیفہ بڑھایا جائے، تو ان کے وظیفے میں پانچ سو درہم کا اضافہ کیا گیا.

□ عن ميمون بن مهران قال: لما استخلف أبوبكر جعلوا له ألفين فقال: زيدوني، فان لي عيالا وقد شغلتموني عن التجارة، فزادوه خمس مائة. (ابن سعد) 


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب حضرت معاذ اور ابوعبیدہ کو شام روانہ کیا تو ان کو ہدایات دیں کہ نیک لوگوں سے کام لینا، ان کو وظائف دینا اور ان پر بیت المال میں سے وسعت رکھنا.

□ وكتب عمر إلى معاذ بن جبل وأبى عبيدة حين بعثهما إلى الشام أن انظرا رجالا من صالحى من قبلكم فاستعملوهم على القضاء وارزقوهم وأوسعوا عليهم من مال الله تعالى. (ارواء الغليل)


ابن زکری شارح بخاری لکھتے ہیں کہ ایسا وظیفہ ہر اس شخص کیلئے مقرر کیا جائے جو مسلمانوں کے کاموں میں لگا ہو جیسے قاضی، مفتی اور مدرس.

□ قال ابن زكري على البخاري: وكل من شغلته مصالح المسلمين من قاض ومفت ومدرس كذلك.


                ▪ خلاصہ کلام

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلافت سے قبل تجارت کیا کرتے تھے، لہذا ان کیلئے کسی عام مزدور کی سی اجرت کا طے کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں تھا، اور نہ ہی اس کا مطالبہ حضرت ابوبکر صدیق نے خود کیا.


    《واللہ اعلم بالصواب》

《کتبه: عبدالباقی اخونزادہ》

١٥ جون ٢٠٢٢ کراچی

Comments