اپنی قربانی کے جانوروں کو موٹا تازہ کرو کیونکہ قیامت کے روز یہ تمہاری سواریاں ہوں گی…

 🔲 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 60 🔲

      

سوال:

قربانی کے ایام میں ایک روایت کثرت سے سنتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنی قربانی کے جانوروں کو موٹا تازہ کرو کیونکہ قیامت کے روز یہ تمہاری سواریاں ہوں گی…


        کیا یہ روایت درست ہے؟


▪️الجواب باسمه تعالی


سوال میں مذکور روایت مختلف کتب میں مختلف الفاظ کے ساتھ منقول ہے.


• استفرهوا… وفي رواية: عظموا ضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط… وفي رواية: على الصراط مطاياكم.. وفي رواية: إنها مطاياكم إلى الجنة.. وفى رواية: سمنوا ضحاياكم.

[- كتاب الفوائد المجموعة في الأحاديث الموضوعة للعلامة الشوكاني (1/114)، حديث رقم:108)


– وكتاب الشذرة في الأحاديث المشتهرة لابن طولون (1/96)


– وكتاب المشتهر من الحديث الموضوع والضعيف للجبري (1/197)


– وكتاب سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة للعلامة الألباني (حديث رقم: 74 و 2687)


– وكتاب كشف الخفاء للعجلوني (حديث رقم: 337 و1794)


– وكتاب تخريج الأحاديث والآثار للحافظ الزيلعي (3/176) (حديث رقم: 1087).


– وكتاب المقاصد الحسنة للحافظ السخاوي، (حديث رقم: 80)]


🔍اس روایت کی اسنادی حیثیت:


١. حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت نہیں ملی


¤ قال الحافظ ابن حجر: لم أره.


٢. حافظ ابن صلاح کہتے ہیں کہ یہ روایت ثابت نہیں اور نہ ہی محدثین کے درمیان معروف ہے.


¤ ونقل عن ابن الصلاح قوله: هذا الحديث غيرمعروف ولا ثابت فيما علمناه.


٣. امام عجلونی کہتے ہیں کہ یہ سخت ضعیف ہے.


¤ وقال الشيخ العجلوني: إنه ضعيف جداً.


٤. شیخ البانی کہتے ہیں کہ ان الفاظ کے ساتھ اس کی کوئی اصل نہیں.


¤ وقال الشيخ الألباني: لا أصل له بهذا اللفظ: عظموا ضحاياكم فإنها على الصراط مطاياكم.


٥. شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب نے الابواب والتراجم للبخاری (ج: 5) میں اس روایت کو ذکر کیا اور اس کے راوی یحيی کو ضعیف جدا قرار دیا ہے.


✍️ خلاصہ کلام

یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ درست نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کرنا درست نہیں.

البتہ قربانی کے جانور کو کسی حد تک کھلانا پلانا کہ وہ موٹا تازہ ہوجائے یہ شریعت میں مطلوب بھی ہے اور صحابہ کرام سے ثابت بھی.

لیکن موجودہ دور میں جانوروں کو بادام پستہ اور اس جیسی مہنگی اور انسانوں والی خوراک کھلا کر محض دکھلاوے کیلئے موٹا اور مہنگا کرنا بھی شریعت میں محبوب نہیں کہ یہ بلاوجہ کی فضول خرچی اور مال کا ضائع کرنا ہے.

بس اعتدال کے ساتھ جانور کو خوراک کھلائی جائے اور اخلاص کے ساتھ اللہ تعالی کے نام پر قربان کیا جائے.

واللہ اعلم بالصواب


کتبہ: مفتی عبدالباقی اخونزادہ

تنبیہ نمبر: 211

١٩ جولائی ٢٠١٩ مکہ مکرمہ


〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

Comments