عید کے بعد چار رکعت فضیلت والی روایت کی تحقیق

 ✨ غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 9 ✨

 

🔹 عید کے بعد چار رکعت فضیلت والی روایت کی تحقیق


🔍 عید کے بعد چار رکعت کی فضیلت ثابت نہیں ہے :


 عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : { مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْعِيدِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ نَبْتٍ نَبَتَ ، وَبِكُلِّ وَرَقَةٍ حَسَنَةً }


ترجمہ: جو شخص عید کی نماز کے بعد چار رکعت پڑھے ، اس کے لئے زمین پر اگے ہوئے تمام پیڑپودوں اور ان کے پتوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔


یہ حدیث فقہ حنفی کی کتابوں میں بغیر سند کے مذکور ہے ، جیسے مبسوط بدائع حاشیۃ طحاوی علی الدر ۔ لیکن تلاش بسیار کے بعد بھی اس کی کوئی اصل کتب حدیث میں نہیں ملی اور نہ کوئی سند ، اس لئے اس روایت میں مذکورہ فضیلت ثابت نہیں ہے ۔


💫 ہاں عید کے بعد گھر لوٹ کر دو رکعت پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ منقول ہے ( ابن ماجہ 1293، احمد 11355 ، ابن خزیمہ 1469 ، حاکم 1103) ۔ اور چار رکعت پڑھنا بعض صحابہ جیسے ابن مسعود ( ابن ابی شیبہ ) اور بریدۃ بن حصیب ( بیہقی ) سے مروی ہے ۔


💥 روافض کی کتابوں میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ان چار رکعت کی ایک دوسری لمبی چوڑی فضیلت منقول ہے ، لیکن ان کی کتابوں کی مرویات معتبر نہیں ہے ۔ بلکہ موضوعات میں اس روایت کو شمار کیا ہے ( لآلئ مصنوعہ 2/61 ، تنزیہ الشریعہ 2/94 ) ۔


🔘 خلاصہ یہ ہے کہ دو یا چار رکعت پڑھنا ثابت ہے ، لیکن فضیلت کی روایات ثابت نہیں ہے ۔


✍ بقلم الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ

Comments