حضرت بلال ؓ اذان میں شین کو سین پڑھا کرتے تھے
🌀 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 20 🌀
حضرت بلال ؓ اذان میں شین کو سین پڑھا کرتے تھے
(الف) سین بلال عند الله شین
(ب) ان بلالا كان يبدل الشين في الأذان سینا
ترجمہ : حضرت بلال رضی الله عنہ اذان میں شین کو سین پڑھا کرتے تھے یعنی شین کی ادائیگی پر قادر نہیں تھے ..
▪️ حکم: بے سند غیر معتبر اور موضوع ہے .
تحقیق: امام سخاوی ، ملا علی قاری، امام سیوطی، عجلونی، طاہر پٹنی اور سید ابن درویش رحمھم اللہ تعالی نے اس روایت کو موضوعات میں شمار کیا ہے۔
حافظ ابن کثیر رح فرماتے ہیں ”انه ليس له اصل ولا يصح “
▫️اسی طرح شیخ برہان سفاقسی نے نقل کیا ہے کہ علامہ مزنی نے فرمایا کہ یہ روایت جو حضرت بلال رض کے متعلق مشہور ہے ہم کو کسی کتاب میں نہیں ملی۔
(الاسرار المرفوعة : ۷۳)
▫️امام سخاوی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ ابن قدامہ نے ”المغنی“ میں لکھا ہے کہ حضرت بلال اشهد‘‘ کی جگہ ”اسهد‘‘ کہا کرتے تھے ..
مگر یہ بات صحیح نہیں کیوں کہ حضرت بلال بلند آواز، حسن الصوت، فصیح اللسان تھے، ان کے ترجمہ میں متعدد علماء نے تصریح کی ہے،
▪️آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے مسئلہ میں خواب دیکھنے والے صحابی حضرت عبد الله بن زید بن عبد ربہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اذان کے یہ کلمات جو تم کو خواب میں بتلائے گئے ہیں، بلال کو بتلاؤ، اس لیے کہ وہ تم سے زیادہ بلند آواز ہیں،
نیز اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ حضرت بلال شین کی ادائیگی پر قادر نہیں تھے تو کس قدر قابل تعجب بات ہوگی کہ اذان جیسے اہم کلمات شرعیہ کی پکار کے لیے صحابہ کرام کی پوری جماعت میں انتخاب کیا گیا، تو ایسے شخص کا نام آیا جس کی زبان و تلفظ میں عیب تھا ..
نیز اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ حضرت بلال شین کی ادائیگی پر قادر نہیں تھے تو یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اگر یہ بات سچ ہوتی تو ایک دو تو کیا کثیر تعداد میں روایات اس سلسلہ میں منقول ہوتیں ، خصوصاً مخالفین اسلام تو خوب اچھالتے، اور استہزاء وتمسخر کر تے مگر اس قسم کی کوئی ایک روایت بھی موجود نہیں معلوم ہوا کہ یہ حدیث بے سند غیر معتبر اور موضوع ہے۔
▫️علامہ عجلونی نے ”کشف الخفاء“ میں لکھا ہے کہ علامہ ابراہیم الناجی فرماتے ہیں کہ واشهد بالله ان سیدنا بلالا ما قال اسهد بالسين المهملة قط كما وقع لابن قدامة في مغنيه وقلده ابن اخيه الشيخ ابن عمر شمس الدين في شرح كتابه المقنع ورد عليه الحفاظ ...... كما بسطته في ذكر مؤذنيه بل كان بلال
من افصح الناس وانداهم صوتا ..
(کشف : ج ۱ ص ۴۶۵)
یعنی میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ حضرت سیدنا بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی بھی سین مہملہ کے ساتھ ”اسهد“ نہیں کہا، جیسا کہ ابن قد امہ کی ”المغنی“ میں اور ان
کے اتباع میں شیخ ابن عمر شمش الدین کی ”المقنع“ میں مذکور ہے، اس خیال کی حفاظ حدیث نے تردید فرمائی ہے، بل کہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بلال رضی الله عنہ فصیح اللسان اور بلند آواز انسان تھے۔
.............................................
مقاصد : ص ۲۴۷
الاسرار المرفوعة : ص ۷۳
کشف الخفاء : ج ۱ ص ۲۶۴
تذكرة الموضوعات : ج ۱ ص ۱۰۱
المصنوع : ص ۱۱۳
اسنى المطالب : ص ۱۳۴
بحوالہ عمدۃ الاقاویل فی تحقیق الاباطیل
★★★★★★★★★★★★★★★★★
Comments
Post a Comment