جان بوجھ کر نماز چھوڑنے پر ایک حقب جہنم میں جانا
🔍غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 33 🔎
جان بوجھ کر نماز چھوڑنے پر ایک حقب جہنم میں جانا
روایت :
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے یہاں تک کہ وقت گزر جائے پھر وہ قضاء پڑھ لے، اس کے باوجود وہ جہنم میں ایک حقب جلے گا، اور حقب اسی (۸۰)سال کا ہے، اس کا ہر سال تین سو ساٹھ (۳۶۰) دن کا اور ہر دن کی مقدار دنیا کے ایک ہزار (۱۰۰۰) دن کے برابر ہے“۔
🔹مذکورہ روایت کو علامہ احمد بن عبد القادر رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی ۰۴۳ا ھ) نے ”مجالس الأبرار" [1] میں بلاسند اس طرح سے ذکر کیا ہے: ۔
" روي أنه عليه السلام قال: من ترك صلاة حتى مضى وقتها، ثم قضي، عذب في النار حقبا، والحقب ثمانون سنة، والسنة ثلاث مائة وستون يوما، كل يوم كان مقداره ألف سنة "
ترجمہ: روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نماز کو چھوڑا حتی کہ اس نماز کا وقت نکل گیا، پھر اگرچہ اس نے قضاء نماز پڑھ لی، اسے جہنم میں ایک حقب عذاب دیا جائے گا، اور ایک حقب اسی (۸۰)سال کا ہو گا اور ایک سال تین سو ساٹھ(۳۶۰)دن کا، ہر دن کی مقدار ایک ہزار (۱۰۰۰) سال ہو گی۔
🔹 علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر روح البیان“ [2] میں یہی روایت بلاسند اس طرح سے ذکر کی ہے:
" قال النبي صلى الله عليه وسلم: من ترك صلاة حتى مضى وقتها عذب في النار حقبا، والحقب ثمانون سنة، كل سنة ثلاث مائة وستون يوما، كل يوم ألف سنة مما تعدون" -
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نماز کو چھوڑا حتی کہ اس نماز کا وقت نکل گیا اسے جہنم میں ایک حقب عذاب دیا جائے گا، اور ایک حقب (۸۰)سال کا ہو گا، اور ایک سال تین سو ساٹھ (٣٦۰) دن کا، ہر دن کی مقدار ایک ہزار (۱۰۰۰) سال ہو گی جو تم شمار کرتے ہو یعنی دنیا کے ایک ہزار دن کے برابر۔
🔹🔹روایت کا حکم🔹🔹
تلاش بسیار کے باوجود مذکورہ روایت انہی الفاظ کے ساتھ سنداً تاحال ہمیں نہیں ملی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب صرف ایسا کلام و واقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو ، واللہ اعلم۔
🔹فائدة
فرض نماز کو جان بوجھ کر چھوڑنے پر احادیث میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں، ذیل میں ایک حدیث ذکر کی جارہی ہے، جسے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ وسلم نے تخریج کیا ہے، اسے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
🔹 روایت
”عن مكحول، عن أم أيمن أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال:لا تترك الصلاة متعمدا، فإنه من ترك الصلاة متعمدا فقد برئت منه ذمة الله ورسوله" ۔[3]
ام ایمن رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز کو جان بوجھ کر مت چھوڑو، کیونکہ جو شخص جان بوجھ کر نماز کو چھوڑتا ہے اللہ اور اس کا رسول اس کے ذمہ سے بری ہیں۔
🔸 حافظ نور الدین ہیثی "مجمع الزوائد" [4] میں مذکورہ روایت کے متعلق لکھتے ہیں:
" رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح إلا أن مکحولا لم يسمع من أم أيمن، والله أعلم".
اس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کیا ہے اور اس کے رجال، صحیح کے رجال ہیں، لیکن مکحول (سند میں موجود راوی) کا ام ایمن رضی اللہ عنہا سے سماع نہیں ہے، واللہ اعلم۔
🔹🔹اہم تنبیه🔹🔹
واضح کہ ہمارا موضوع خاص سیاق سے ۔ کہ جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑنے کے بعد، پھر پڑھ بھی لے تو ایک حقب جو اتنے اتنے سالوں پر مشتمل ہے، اس شخص کو عذاب ہو گا۔ روایت کا حکم بیان کرنا ہے، یعنی اسے سند ملنے تک بیان نہ کریں، یہ الگ بات ہے کہ حقب کی مستقل تفسیر بعض موقوف روایات میں موجود ہے، جیسا کہ حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک [5] میں ایک صحیح روایت حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا تخریج کی ہے، جس میں آیت شریفہ [ لابثين فيها أحقابا“ النبأ:۲۳] کے تحت لکھا ہے کہ ایک حقب اسِّی برس کا ہوتا ہے، اس طرح ترک نماز پر شدید وعیدوں پر مستقل احادیث کا ایک مجموعہ موجود ہے۔
📚 حوالہ جات
[1] خرینة الأسرارترجمة مجالس الأبرار: ص:۳۲۰، مطبع مصطفائی- الهند، ط: ۱۲۸۳ هـ .
[2] روح البيان: سورة ا لبقرة، ۱/ ۳۴، مطبعة عثمانية- إستنبول،ط:۱۳۳۰ هـ .
[3] مجمع الزوائد:۲/ ۲۶،رقم:۱۶۳۳، ت: عبدالله محمد درويش، دار الفكر– بيروت، ط: ۱۴۱۲ هـ .
[4] مجمع الزوائد: ۲/ ۲۶، رقم: ۱۶۳۳، ت: عبدالله محمد درويش، دار الفكر– بيروت، ط: ۱۴۱۲ هـ .
[5] المستدرک على الصحیحین: ۲/ ۵۵۶،رقم:۳۸۹۰، ت: یوسف عبدالرحمن المرعشلی، دار المعرفة– بيروت، ط: ۱۴۰۶ هـ .
🔘کتاب: غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ🔘
Comments
Post a Comment