حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان نہیں دی تو صبح نہیں ہورہی تھی

 🌀 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 21 🌀 


حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان نہیں دی تو صبح نہیں ہورہی تھی


🔸روایت

’ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ لوگوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی لکنت کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے سے منع کر دیا اور کسی دوسرے شخص نے صبح کی اذان دے دی، اس کے بعد بہت دیر ہوگئی صبح ہی نہیں ہورہی تھی، لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات عرض کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پریشان ہوئے ، جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آئے کہ جب تک بلال رضی اللہ عنہ اذان نہیں دیں گے صبح نہیں ہو گی، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو صبح ہوگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بلال اذان نہ دیتے تو صبح ہی نہ ہوتی۔


🔹🔹روایت کا حکم🔹🔹


         حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ” بے اصل بات ہے، اس کی تفصیل روایت: ’’سین بلال عند الله شین. بلال کا سین بھی اللہ کے نزدیک شین ہے“۔ کے تحت گذر چکی ہے ، ذکر کردہ واقعہ میں بھی لکنت کا ذکر ہے، اس لئے قرین قیاس یہی ہے کہ یہ قصہ بھی بے اصل ہے۔


🔻فائدہ : کتب احادیث میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے متعلق ایک واقعہ ملتا ہے، جسے امام بخاری رضی اللہ عنہ نے اپنی صحیح میں ذکر کیا ہے، اس واقعہ میں درج بالا مضمون سے ایک حد تک معارض مضمون ملتا ہے، ملاحظہ ہو: 


        " حدثنا عمران بن ميسرة، قال: حدثنا محمد بن فضيل، قال: حدثنا حصين، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه، قال: سرنا مع النبي صلی الله عليه وسلم ليلة، فقال بعض القوم: لو عرست بنا یا رسول الله قال أخاف أن تناموا عن الصلاة، قال بلال: أنا أوقظكم، فاضطجعوا وأسند بلال ظهره إلى راحلته فغلبته عيناه فنام، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم وقد طلع حاجب الشمس، فقال: يا بلال! أين ما قلت؟ قال: ما ألقيت علي نومة مثلها قط، قال: إن الله قبض أرواحكم حين شاء وردها عليكم حين شاء، يا بلال! قم فأذن بالناس بالصلاة، فتوضأ، فلما ارتفعت الشمس و ابیاضت [ كذا في الأصل] قام فصلى“


  ترجمہ:    حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ کے ساتھ ایک رات سفر کر رہے تھے، کسی نے کہا: یارسول اللہ ! بہتر ہو گا کہ ہم رات کے آخری پہر کچھ آرام کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلمسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم نماز سے سوتے نہ رہ جاؤ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کو جگا دوں گا، چنانچہ سب لیٹ گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے لگائی اور انہیں بھی نیند آگئی، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، فرمایا: اے بلال! تم نے کیا کہا تھا؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ایسی نیند کبھی نہیں آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال اللہ تعالی نے جب چاہا تمہاری روحیں قبض کر لیں اور جب چاہا لوٹادیں، بلال !اٹھو اور اذان دو، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جب سورج بلند ہوا اور سفید ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔


🔘غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم🔘

Comments