▪نیک عورت کا اپنے خاوند سے پانچ سو (۵۰۰) سال پہلے جنت میں جانا

 💢 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 25 💢


▪نیک عورت کا اپنے خاوند سے پانچ سو (۵۰۰) سال پہلے جنت میں جانا

🔻روایت :

     ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جو عورت نیک ہو اور دینی کاموں میں اپنے خاوند کی مددگار ہو، ایسی عورت اپنے خاوند سے پانچ سو(۵۰۰) سال پہلے جنت میں جائے گی۔


               🔹🔹روایت کا حکم🔹🔹


           تلاش بسیار کے باوجود مذکورہ روایت سندا تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپﷺ کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب صرف ایسا کلام و واقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو ، والله اعلم۔


1⃣▪️فائدہ:


       زیر بحث روایت سے ملتی جلتی ایک روایت ذخیرہ احادیث میں ملتی ہے، جسے حافظ ابو نعیم اصبہانی رحمۃ اللہ علیہ نے ”صفة الجنة“ [1] میں تخریج کیا ہے، اسے فضائل کے باب میں بیان کرنے میں حرج نہیں ہے، عبارت ملاحظہ ہو: 


▪️ "حدثنا أبو محمد بن حيّان، ثنا الحكم بن معبد، ثنا يعقوب الدورقي، ثنا يزيد بن هارون، ثنا محمد بن ثابت العبدي، حدثني رجل من أهل الشام، عن شهر بن حوشب فيما نعلم عن أبي أمامة ، قال: قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم: يا معشر النسوان ! أما إن خیار کن يدخلن الجنة قبل خيار الرجال، فيغسلن ويطيبن ويرفعن إلى أزواجهن على براذين الأحمر والأصفر والأخضر، يشيعهن الولدان كأنهن اللؤلؤ المنثور".


         حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت !تم میں سے نیک عورتیں، نیک مردوں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گی، انہیں صاف ستھرا اور معطر کر کے ، لال، زرد اور سبز رنگ کے گھوڑوں پر ان کے شوہروں کے پاس لے جایا جائے گا، ان عورتوں کے ساتھ چھوٹے بچے بھی چلیں گے گویا کہ وہ پروئے ہوئے موتی ہیں۔


2⃣  یہ مضمون بھی ثابت ہے کہ عورت کو اپنے خاوند کی اطاعت پر، خاوند کے نیک اعمال کا اجر ملتا ہے، ذیل میں ”مسند البزار “ [2] کی ایک ایسی ہی روایت ملاحظہ ہو جسے فضائل کے باب میں بیان کرنا درست ہے


  ▪️''حدثنا القاسم بن وهيب الكوفي، قال: حدثنا علي بن عبد الحميد، قال: حدثنا مِندل عن، رشدِین بن کریب، عن أبيه، عن ابن عباس، رضي الله عنهما، قال: جاءت امرأة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إني وافدة النساء إليك، هذا الجهاد كتبه الله على الرجال، فإن نصبوا أجروا، وإن قتلوا كانوا أحياء عند ربهم يرزقون، ونحن معاشر النساء نقوم عليهم فما لنا من ذلك؟ قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أبلغي من لقيت من النساء أن طاعة الزوج واعترافا بحقه يعدل ذلك، وقليل منكن من يفعله.

وهذا الحديث لا نعلمه يروي عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه بهذا الإسناد، ورشدين بن کریب قد حدث عنه جماعة ثقات من أهل العلم واحتملوا حديثه"

           حضرت عباس فرماتے ہیں کہ ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: یارسول اللہ ! میں آپ کے پاس عورتوں کی جانب سے نمائندہ بن کر آئی ہوں، یہ جہاد اللہ تعالی نے مردوں پر فرض کیا ہے، مرد جهاد کر کے اجر پاتے ہیں، اگر شہید ہو جائیں تو زندہ رہتے ہیں، اپنے رب کے نزدیک روزی دیئے جاتے ہیں، اور ہم عورتوں کی جماعت ان مردوں کی خدمت کرتی رہتی ہیں ہمیں کیا ملے گا؟ ابن عباس بیان فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان عورتوں کے پاس جاکر یہ کہنا کہ عورتوں کا اپنے خاوند کی اطاعت اور ان کے حقوق کا اعتراف (مردوں کے ) ان اعمال کے برابر ہے، لیکن تم میں ایسا کرنے والی عورتیں کم ہیں ....“۔


🌀 حوالہ جات

[1]  صفة الجنة: ۲/ ۱۵۰، رقم: ۲۹۹، ت: علي رضا بن عبد الله، دار المأمون للتراث – دمشق،ط:۱۴۱۵ هـ .

[2]  مسند البزار: مسند ابن عباس،۱/۳۷۷، رقم: ۵۲۰۹،ت: عادل بن سعد، مؤسسة القران- بیروت، الطبعة الأولى: ۱۴۰۹ هـ


🔘غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 446🔘

Comments