جس نے عالم کی توہین کی اس نے اللہ کی توہین کی
🌐 غیر معتبر روایات سلسلہ نمبر 22 🌐
جس نے عالم کی توہین کی اس نے اللہ کی توہین کی
🔸روایت:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عالم کی توہین کی اس نے علم کی توہین کی ، جس نے علم کی توہین کی اس نے نبی کی توہین کی ، جس نے نبی کی توہین کی اس نے جبرائیل کی توہین کی ، اور جس نے جبرائیل کی توہین کی اس نے اللہ تعالی کی توہین کی۔
▪️ علامہ فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت ”التفسير الكبير » میں بلاسند اس طرح لکھی ہے:
"قال عليه السلام: من اغبرت قدماه في طلب العلم ، حرم الله جسده على النار، واستغفر له ملكاه، وإن مات في طلبه مات شهيدا، وكان قبره روضة من رياض الجنة ، ويوسع له في قبره مد بصره،
وينور على جيرانه أربعين قبرا عن يمينه. وأربعين قبرا عن يساره، وأربعين عن خلفه، وأربعين أمامه، ونوم العالم عبادة، ومذاكرته تسبيح، ونفسه صدقة، وكل قطرة نزلت من عينيه تطفيء بحرا من
جهنم، فمن أهان العالم فقد أهان العلم، ومن أهان العلم فقد أهان النبي ، ومن أهان النبي فقد أهان جبريل، ومن أهان جبريل أهان الله، ومن أهان الله أهانه الله يوم القيامة »
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے قدم طلب علم میں غبار آلود ہوئے اللہ اس کے جسم پر آگ کو حرام کر دے گا، اور اس کے دونوں فرشتے اس کے لئے بخشش مانگتے ہیں، اور اگر وہ علم حاصل کرتے ہوئے مر گیا تو وہ شہید مرے گا، اور اس کی قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہو گی، اور اس کی قبر کو تاحد نگاہ وسیع کر دیا جائے گا، اس کے قرب و جوار کی دائیں جانب کی چالیس قبروں تک، بائیں جانب کی چالیس قبروں تک، پیچھے کی جانب چالیس قبروں تک، آگے کی جانب کی چالیس قبروں تک نور ہی نور ہو گا، عالم کا سونا عبادت ہے اور اس کا مذاکرہ کرنا تسبیح ہے اور اس کا سانس لینا صدقہ ہے، اور ہر وہ قطرہ جو اس کی آنکھ سے نکلے جہنم کی آگ کے سمندر کو بھی بجھا دیتا ہے، جس نے عالم کی توہین کی اس نے علم کی توہین کی ، جس نے علم کی توہین اس نے نبی کی توہین کی ، جس نے نبی کی توہین کی اس نے جبرائیل کی توہین کی ، اور جس نے جبرائیل کی توہین کی اس نے اللہ تعالی کی توہین کی ، اور جس نے اللہ کی توہین کی اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی اہانت کرے گا۔
🔹🔹روایت کا حکم🔹🔹
تلاش بسیار کے باوجود یہ روایت سنداً تاحال ہمیں کہیں نہیں مل سکی، اور جب تک اس کی کوئی معتبر سند نہ ملے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتساب سے بیان کرنا موقوف رکھا جائے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب صرف ایسا کلام و واقعہ ہی منسوب کیا جاسکتا ہے جو معتبر سند سے ثابت ہو ، واللہ اعلم۔
🔘غیر معتبر روایات کا فنی جائزہ جلد دوم 415🔘
Comments
Post a Comment